دیکھے گا جو تجھ رُو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مُو کا پریشان رہے گا منعم نے بِنا ظلم کی رکھ گھر تو بنایا پر آپ کوئی رات ہی مہمان رہے گا چھوٹوں کہیں ایذا سےلگا ایک ہی جلاد تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا چمٹے رہیں گے دشتِ محبت میں سر و تیغ محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا دل دینے کی ایسی حَرَکت اُن نے نہیں کی جب تک جیے گا میر پشیمان رہے گا
Related posts
-
رضوان احمد … خمار بارہ بنکوی کی دسویں برسی پر (18 فروری 2009)
خمار بارہ بنکوی کا انتقال 20فروری 1999ءکو ہوا تھا،لیکن جن اشخاص نے ان کی شاعری کا... -
استاد قمر جلالوی ۔۔۔ اگر صیاد یہ بجلی نشیمن پہ گری ہو گی
اگر صیاد یہ بجلی نشیمن پہ گری ہو گی دھواں تنکوں سے اٹھے گا چمن میں... -
استاد قمر جلالوی ۔۔۔ کیا سے کیا یہ دشمن جاں تیرا پیکاں ہو گیا
کیا سے کیا یہ دشمنِ جاں تیرا پیکاں ہو گیا تھا کماں تک تیر دل میں...